Share
"اُردو کالمز" بلاگ پر خوش آمدید۔ بلاگ کو زیادہ سہولت کیساتھ ڈائنامک ویو (Dynamic View) میں دیکھنے اور پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں:

Thursday, October 11, 2012

سلالہ کے بعد ملالہ




عمران خان یہ بتائے کہ انہی طالبان کیلئے امن مارچ کیا تھا۔ یقیناً یہ وہ طالبان نہیں ہیں۔ سلالہ چیک پوسٹ پر حملے کے بعد ملالہ یوسف زئی پر حملہ ایک ہی پلاننگ کا حصہ ہے۔ سلالہ پر حملہ طالبان نے نہیں کیا تھا اور ملالہ پر بھی حملہ طالبان نے نہیں کیا۔ ہر بار تحریک طالبان کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنے کی خبر بھی چلوائی جاتی ہے اور ہمارا میڈیا امریکہ اور بھارت کی پالیسی کے مطابق چل رہا ہے۔ ہمارے سیاستدان اور میڈیا صرف طالبان کے نام پر اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ امریکہ بچوں لڑکیوں اور بے گناہوں کو مارتا ہے۔ اس کیلئے کبھی امریکہ کے خلاف کوئی پروپیگنڈا نہیں ہوتا۔ معصوم بہادر اور مجاہد ملالہ یوسف زئی پر بزدلوں نے حملہ کیا۔ اسی دن امریکہ نے ڈرون حملہ کیا۔ اس میں بچے اور عورتیں مری ہوں گی۔ مگر ہمارا میڈیا امریکن ہدایت پر انفارمیشن جاری کرتا ہے کہ دہشت گرد مارے گئے۔ ہم نے کبھی تفتیش اور تصدیق نہیں کی کہ یہ ظلم کیا ہے؟ اب امریکہ میں امریکی احتجاج کر رہے ہیں کہ یہ بربریت ہے۔ یہ نہ صرف اسلام پاکستان طالبان بلکہ عمران خان کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ اسے طالبان خان کہتے ہیں۔ وہ سمجھتا ہے کہ دہشت گردی ختم ہونا چاہئے اور اس کیلئے امریکی جنگ سے نکلنا ہو گا۔ میں اس کے مقاصد کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردی امریکہ کا تحفہ ہے۔ نائن الیون سے پہلے کوئی دہشت گردی نہ تھی۔ نائن الیون کی دہشت گردی بھی انہوں نے خود کی ہے۔ پاکستان میں امریکی سفیر نے ملالہ پر حملے کو بربریت کہا ہے۔ کیا ڈرون حملوں میں مرنے والے بربریت کا شکار نہیں ہوتے؟ ملالہ پر حملہ بھی امریکی دہشت گردوں نے کیا ہے۔ وہ کوئی موقع اسلام کو بدنام کرنے کا نہیں چھوڑتے۔ بلکہ ایسے موقعے پیدا کئے جاتے ہیں۔ طالبان اسلام کے نمائندے نہیں۔ یہ بھی امریکی سازش ہے۔

ملالہ ایک عظیم بیٹی ہے۔ وہ متاثرہ علاقوں میں امید کی علامت ہے۔ وہ روشنی ہے۔ ایسا چراغ ہے کہ اس سے کئی چراغ جلیں گے۔ امریکہ کوئی لیڈر عالم اسلام بالخصوص پاکستان میں زندہ نہیں چھوڑتا۔ بینظیر بھٹو کو کس نے شہید کیا۔ دن دیہاڑے لوگوں کے ہجوم میں جس طرح قتل کیا گیا۔ کیا طالبان اس طرح واردات کرتے ہیں یا کر سکتے ہیں۔ امریکہ بینظیر بھٹو کو زندہ نہیں رہنے دینا چاہتا تھا کہ اس کے بغیر زرداری صاحب صدر نہیں بن سکتے تھے۔ میں یہ نہیں کہہ رہا کہ زرداری صاحب اس قتل میں شریک ہیں۔ مگر یہ تو طے ہے کہ اس سے پیپلز پارٹی کو فائدہ ہوا اور زرداری صاحب کو بہت فائدہ ہوا۔ بھٹو صاحب کی پھانسی میں کون سے طالبان شریک تھے۔ جنرل ضیا ذمہ دار ہیں مگر اصل ذمہ داری ان کی ہے جو یہ کام کرتے ہیں۔ جنرل ضیاءکو نیچے سے اٹھا کے آرمی چیف کس نے بھٹو صاحب سے بنوایا۔ جنرل ضیا کے معاملات کے یو ٹرن کیلئے جونیئر جنرل مشرف کو نوازشریف سے آرمی چیف کس نے بنوایا۔ پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کو طالبان نے نہیں مروایا تھا۔ مادر ملت کو کس نے ہروایا اور مروایا۔ سقوط مشرقی پاکستان کا اصل ذمہ دار بھارت ہے مگر امریکہ بھی ہے۔ ساتواں بحری بیڑا اب گوادر کے قریب کھڑا ہے۔ اللہ بلوچستان کو محفوظ رکھے۔

امریکہ ملالہ سے بھی ڈرا ہوا تھا کہ اتنی ذہین و فطین جرا¿ت مند اور اہل لڑکی نے واضح طور پر کہا تھا کہ وہ سیاست میں حصہ لے گی۔ ملالہ سیاستدان ملالہ لیڈر بننا چاہتی ہے وہ لیڈر ہے۔ ہمارا کوئی سیاستدان لیڈر نہیں ہے۔ وہ صرف حکمران بننا چاہتے ہیں۔ وہ بھی امریکہ کی مدد سے۔ عمران تبدیلی کی بات کرتا ہے مگر اسے مشکوک اور متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ اس سے ایسی غلطیاں کروائی جا رہی ہیں کہ لوگ پریشان ہوں جبکہ وہ اس کے آنے پر حیران ہوئے تھے۔ ہم سے حیرتیں چھینی جا رہی ہیں۔ ملالہ نے اپنی حیرت کو ہمت بنایا۔ اللہ اسے محفوظ رکھے اور اسے ہمارا لیڈر بنائے۔

سوات میں ملٹری نے کامیاب ایکشن کیا۔ وہ بہت بڑی معرکہ آرائی تھی۔ جنرل کیانی کو لوگوں نے محبوب بنا لیا۔ پھر لوگوں کو جنرل کیانی سے بھی بدظن کرنے کی کوششیں سیاستدانوں سے کروائیں۔ سوات آپریشن سے امریکہ اور بھارت پریشان ہوئے تھے۔ دونوں نے کٹھ پتلی افغان حکومت سے مل کے فضل اللہ کو چھپا لیا تاکہ بوقت ضرورت کام آئے۔ قبائلی علاقوں اور سوات مالاکنڈ میں جو کچھ ہو رہا ہے بھارت اور امریکہ کروا رہا ہے۔ سوات کی مسجدوں میں کئی امام مسجد ہندو نکلے۔ کیا اب وہاں ملٹری کی عملداری سیاست کی نذر ہو گئی ہے۔ اب وہاں سیاستدانوں کی حکومت ہے۔ ملالہ پر حملہ طالبان کی کارروائی ہے تو یہ امریکی طالبان ہیں۔ پاکستانی امریکہ اور بھارت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ جی ایچ کیو مہران نیول بیس کامرہ ائربیس یعنی تینوں فورسز پر حملہ امریکہ اور بھارت کی پلاننگ کے بغیر کیسے ہو سکتا ہے؟ ایبٹ آباد کا ڈرامہ طالبان نے نہیں کیا۔ ریمنڈ ڈیوس طالبان کا نمائندہ نہ تھا۔ میری سمجھ میں نہیں آتا کہ ہماری حکومت کیا کر رہی ہے اور ہمارا میڈیا کیا کر رہا ہے۔

صدر زرداری، وزیراعظم پرویز اشرف، اسفندیار ولی، رحمان ملک اپنی ناکامی کا اعتراف کریں۔ جنرل کیانی بھی پوری طرح ذمہ دار ہیں۔ یہ کون بتائے گا کہ ملالہ یوسف زئی کو سکیورٹی کیوں نہ دی گئی تھی۔ یہ سوات انتظامیہ کا ہی قصور نہیں۔ سیاسی انتظامیہ اور فوجی انتظامیہ بھی ذمہ دار ہے۔ چھوٹے چھوٹے وی آئی پی کیلئے سکیورٹی ہے مگر وطن کی بیش بہا بیٹی کیلئے سکیورٹی نہیں ہے۔

ملالہ کا معصوم خون ہم سب کا تعاقب کرے گا۔ اللہ اسے بچائے اور اس کی عمر دراز کرے۔ وہ ٹھیک ہونے کے بعد اس بھیانک صورتحال کے اصل محرکات پر روشنی ڈالے۔ اس کا ایک دلیرانہ سچا بیان سارے پاکستان میں اس کیلئے محبت کی خوشبو پھیلا دے گا۔

بی بی شہید نے خود کہا تھا کہ طالبان عورتوں پر حملہ نہیں کرتے تھے اس پر طالبان نے حملہ نہیں کیا۔ پھر کس نے کیا۔ خود صدر زرداری کہہ چکے ہیں کہ میں قاتلوں کو جانتا ہوں۔ وہ جرا¿ت کریں اور سب کچھ بتا دیں۔ بی بی چلی گئی۔ ہم نے بھی چلے جانا ہے۔ ملالہ پر حملہ کرنے والے وہی ہیں جنہوں نے سلالہ پر حملہ کیا تھا اور ہم نے نیٹو سپلائی بند کی تھی اور ہم انہیں جانتے ہیں؟ پرویز اشرف کہتے ہیں کہ یہ مائنڈ سیٹ کیا ہے؟ یہ عربی پشتو اردو کا لفظ نہیں ہے۔ یہ ساری اصطلاحیں امریکہ سے آ رہی ہیں۔ میں دہشت گردوں پر لعنت بھیجتا ہوں۔ یہ تو پتہ کرو کہ دہشت گرد اصل میں کون ہیں۔

0 تبصرے:

اپنا تبصرہ تحریر کریں :-

ضروری بات : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے ۔

اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔

Urdu Columns Pk
 
اُردو کالمز | #1 اردو کالمز بلاگ 2011 - 2014