میں آج تین معروف عورتوں فلمسٹار لیلیٰ، ایم این اے فریال تالپور اور پاکستان کی بھارتی بہو ثانیہ مرزا کے ”ارشادات“ کے حوالے کالم لکھ رہا تھا کہ میرے عزیز دوست سماجی فلاحی اور علمی شخصیت علامہ عبدالستار عاصم میرے گھر آئے ان کے ساتھ دو صاحب اور بھی تھے وہ اپنے معصوم اور جاں بلب بچے کے لئے آئے تھے جو چلڈرن ہسپتال کے جگر معدہ وارڈ کے کمرہ نمبر 116 میں زیر علاج ہے۔ علامہ صاحب کئی دفعہ بچے کو دیکھنے کے لئے وہاں گئے ہیں۔ محمد ندیم فریدی ایک تحریر میرے لئے گھر چھوڑ گئے ہیں۔
اہل خیر میرے بیٹے کی جان بچا لیں ورنہ وہ مر جائے گا۔
ڈاکٹروں نے چار برس کے محمد زین کے جگر کی ٹرانسپلانٹیشن کے لئے کہا ہے جس پر لاکھوں کا خرچہ آتا ہے۔ پندرہ دن تک پیوندکاری ضروری ہے سیاسی سماجی شخصیت عبدالعلیم خان نے کچھ تعاون کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے سارے اہل خیر سے مہربانی کی اپیل ہے۔ معصوم بچے کی تصویر دیکھ کر میں روتا رہا ہوں۔ بچے زیادہ بیش بہا ہوتے ہیں۔ وہ جنت کے باشندے ہیں۔ محمد ندیم فریدی کا موبائل نمبر ہے 0313-4331308
اب پہلے ایم این اے فریال تالپور کے لئے سنئے۔ وہ صدر زرداری کی بہت پیاری قابل اعتماد بہن اور سیاسی رفیق ہیں۔ انہیں رحمان ملک نے ڈرا دیا ہے کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے۔ طالبان آپ کو قتل کر دیں گے۔ ملک صاحب کا کام ہی ڈرانا اور ڈرا کے رکھنا ہے۔ وہ صرف بدخبریاں پھیلانے کے لئے وزیر داخلہ ہوئے ہیں۔ اس کا آغاز بے نظیر بھٹو کی شہادت سے ہوا تھا۔ انجام بھی کسی نہ کسی مشاورت سے ہو گا۔ سندھ حکومت نے اپنے محبوب صدر کی محبوب بہن کی پرواہ نہیں کی جبکہ کئی امیر کبیر جیالے فریال تالپور سے کہتے ہیں کہ آج کل صدر زرداری کے لئے وہی حیثیت ہے جو قائداعظم کے لئے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی تھی۔ نصرت بھٹو کو مادر جمہوریت کا خطاب دیا گیا ہے تو فریال تالپور کو مادر سیاست کہنا چاہئے۔ مگر یہ کیا چکر ہے کہ قائم مقام علی نے فریال تالپور جیسی طاقتور خاتون کو سیکورٹی دینے سے انکار کیا ہے۔ یہ بھی سمجھ میں نہیں آتا کہ فریال صاحبہ نے پاکستان کے طاقتور انسان اپنے بھائی صدر زرداری سے شکایت کرنے کے بجائے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے شاید کسی سکیم کے تحت یہ مشورہ انہیں صدر زرداری نے دیا ہو ورنہ رحمان ملک نے دیا ہو گا۔ فریال تالپور ایم این اے کے پاس بظاہر کوئی عہدہ نہیں۔ سندھ حکومت کے لئے مشکلات ہوں گی۔ اس ضمن میں عدالت کی ہدایات ضروری ہیں ورنہ پنجاب حکومت کی طرف سے نواز شریف حمزہ شہباز مریم نواز اور دوسرے عزیزوں کے لئے بے شمار سیکورٹی دی جا رہی ہے۔ بھلا رشتہ داری سے بڑا کون سا منصب ہے۔ قائم علی شاہ بے فکر ہو کر فریال بی بی کے لئے سیکورٹی کا اہتمام کریں۔ سیکورٹی تو ہوتی ہی حکمرانوں اور افسروں کے لئے ہے۔ عوام کو سیکورٹی کی کیا ضرورت ہے۔ انسان مرنے کے لئے پیدا ہوتا ہے۔ امیر کبیر سمجھتے ہیں کہ شاید انہوں نے مرنا نہیں ہے۔ پچھلے چار پانچ سال سے کوئی وی آئی پی دہشت گردی کا شکار نہیں ہوا۔
٭٭٭٭٭
پہلے تو ہم فلمسٹار لیلیٰ کے شکر گزار ہیں کہ اس کی وجہ سے کسی پاکستانی فلمسٹار کا ذکر میڈیا پر آیا ہے۔ ہماری خوبرو اداکاراﺅں کو بھی کوئی انوکھی واردات کرنا ہوتی ہے تاکہ وہ میڈیا پر آئیں۔ اس حوالے سے فلمسٹار میرا بہت تیز ہے۔ ورنہ ہمارے میڈیا پر اس طرح کی خبریں چلتی ہیں۔ بھارتی اداکارہ کترینہ نے 4 پونڈ وزن کم کر لیا ہے۔ ہمارے میڈیا کے لوگوں نے باقاعدہ کترینہ کا وزن کر کے دیکھا ہو گا۔
کسی محفل میں ہمارے دوست کلاس فیلو پیپلز پارٹی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر بدر اپنے بیٹے علی بدر کے ساتھ موجود تھے کہ اتنے میں فلمسٹار لیلیٰ جھومتی جھامتی آئی اور کئی کالے کیمروں کے سامنے جہانگیر بدر سے مصافحہ کرنے کے لئے ہاتھ بڑھایا۔ جہانگیر بدر نے کسی سکینڈل سے بچنے کے لئے ساتھ بیٹھے ہوئے اپنے غیر شادی شدہ بیٹے علی بدر کا ہاتھ پکڑ کر لیلیٰ کے ہاتھ میں دے دیا۔ روایت کی بات یہ ہے کہ مرد عورت کی طرف ہاتھ بڑھائے اور وہ نہ ملائے تو کوئی بات نہیں۔ مگر عورت مرد کی طرف ہاتھ بڑھائے تو اُسے ضرور ہاتھ ملا لینا چاہئے۔ جہانگیر بدر نے ایک مشہور و معروف حسین و جمیل عورت کی توہین کی تو لیلیٰ نے فوری طور پر بدلہ لیا اس کے لئے میڈیا کے لوگ بہت تیز ہوتے ہیں انہوں نے لیلیٰ کو گھیر لیا اور اپنے ردعمل کے لئے کہا۔ لیلیٰ بولی۔ یہ جہانگیر بدر کئی بار میرے گھر آئے اور اپنے بیٹے کے لئے مجھے پروپوز کیا۔ یعنی بیٹے کے رشتے کے لئے کہا۔ رشتے ماں باپ سے مانگے جاتے ہیں مگر جہانگیر بدر نے براہ راست لیلیٰ سے بیٹے کی رشتے کی بات کر دی۔ لیلیٰ سوچ لے کہ انہوں نے واقعی بیٹے کے رشتے کی بات کی تھی؟ آج کے اخبارات میں تو بدر و لیلیٰ دونوں کی جانب سے اس معاملہ کی تردید شائع کرائی جا چکی ہے۔ جہانگیر بدر اتنے بوڑھے تو نہیں۔ میرے ہم عمر ہونگے۔ لیلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ وہ فلمسٹار میرا کے گھر بھی آتے ہیں۔ کیا وہ یہاں بھی اپنے بیٹے کے رشتے کے لئے آتے ہیں۔ یا ان کا اپنا کوئی کام ہوتا ہے۔ لیلیٰ کیمروں کے سامنے فلمسٹار میرا کی طرح آسودہ نہ تھی۔
اور کھل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں
لیلیٰ نے اعلان کیا کہ وہ دو سال بعد سیاست میں آئے گی۔ وہ اتنی دیر کیوں کرتی ہے۔ مخصوص نشستوں پر وہ اب بھی ممبر اسمبلی باآسانی بن سکتی ہے۔ اس کے لئے ہر سیاسی جماعت کی شرط یہ ہے کہ خاتون لڑاکی خوبرو اور جوان ہو اور اُس کی سفارش کسی معروف سیاستدان نے کی ہو۔ لیلیٰ کے لئے جہانگیر بدر سفارشی ہوں گے تو اور کیا چاہئے۔
٭٭٭٭٭
کوئی بھی مشہور آدمی پاکستان سے باہر شادی کر لے تو اس کی دلہن کو پورے پاکستان کی دلہن سمجھا جاتا ہے۔ پہلے دن سے ہی بھارتی کھلاڑی خاتون ثانیہ مرزا نے شعیب ملک کی موجودگی میں کہہ دیا کہ میں پاکستان کی بہو نہیں ہوں۔ اسی وقت شعیب ملک کو شادی سے انکار کر دینا چاہئے تھا۔ مگر ان شادیوں کے ساتھ بڑے بڑے مفادات وابستہ ہوتے ہیں۔ شعیب ملک کرکٹر ہیں۔ پہلے بھی ثاینہ نے کہا کہ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ میچ میں بھارت کی حمایت کروں گی۔ ہم کرکٹ کا سیمی فائنل بھارت میں بھارت سے ہارے تو اس کی ایک وجہ ثانیہ مرزا بھی ہو گی۔ رحمن ملک اور نااہل وزیراعظم گیلانی تو بھارت کی جیت منانے بھارت گئے تھے۔ اب پھر ثانیہ مرزا نے کہا ہے کہ اب ہونے والے پاکستان اور بھارت کے کرکٹ میچ میں بھارت کی حمایت کروں گی۔ جبکہ لڑکیاں سسرال چلی جاتی ہیں تو ان کی موت و حیات سسرال والوں کے ساتھ ہوتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جہاں ڈولی جائے تو جنازہ بھی وہیں سے اٹھنا چاہئے۔ امن کی آشا والوں اور بھارت دوستی کا فراڈ منانے والوں کے لئے یہ بات بہت حوصلہ افزا ہو گی۔
0 تبصرے:
اپنا تبصرہ تحریر کریں :-
ضروری بات : غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے ۔اگر آپ کے کمپوٹر میں اردو کی بورڈ انسٹال نہیں ہے تو اردو میں تبصرہ کرنے کے لیے ذیل کے اردو ایڈیٹر میں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے میں کاپی پیسٹ کرکے شائع کردیں۔